اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ اسریٰ کے مم د نوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان ڌ لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی og اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھای۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک منو وے یک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اظان اعظ بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، جہالت، اب ائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا, رومی سلطنت روب چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیں رسوا ہوتا دیھ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچییاں لی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور کی طرح اخلاقی پستی کا دور کار کا دور دور الت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔ سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعور ک مرکزیت سے آشنا نہیں تھے، وہاں ہمیشہ لا قانونیت , باہمی جنگ و جدل کا دور دورہ رہا۔ اتحاد ،تنظیم ،قومیت کا شعور حکم و اطاعت وغیرہ جن پر اجتماعی اجتماعی اور سیی اور سی ں استوار ہوتی ہیں ان کے ہاں کہیں بھی نہ پائی جاتی تھیں قبائل بھی اپنے اندرونی خلفشار کے ہاتھوں تہذیب و تمدن سے نا آشنا تے سیاسی وحدت یا بیرونی تہذیبوں سے آشنائی og رابطہ دور کی بات تھی نبی پاک ؐ کی الہامی تعلیمات سے عرب ایک رشتہ وحدت میں پرو دئی و گ دئی می جنگ و جدل ،ظلم و زیادتی کے علاوہ کسی تہذیب سے آشنا نہ تھان جی تھان جی ر فائز کر دی گئی یہ سب اس بناء پر تھا کہ اسلام نے دنیاوی بادشاہت کے برعکس حاکمیت اقتدار اعلیٰ کا ایوی کا ایوک س کی بنیاد خدائے لم یزل کی حاکمیت اور جمہور کی خلافت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’رسول اللہﷺ کی سیاسی زندگی‘‘ڈاکٹر محمدحمیداللی ةیداللی ں انہوں نے رسولﷺ کی سیرت طیبہ کونہایت ہی احسن انداز سے بیان ځی . اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے بہرا مند فرمائے۔ آمین(شعیب خان).