نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بی حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد وہوت ے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے ۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے ۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔ بچوں کی صحیح تربیت اسن مبةةن وق بچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد یی تل ماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وادر ود بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجوس ایں موجوس ای ل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروےیة عرویة کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق اد کے ہاں ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے للسلی ماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نااز اٳال ترین رکن خیر وبرکات سے معمور , موجب راحت واطمینان , باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے ، اس کے درجات بلند کارنے باعثِ بادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے مٳوا د ی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔ نماز کی اہمیت کے پیش نظر متقدمین ومتأخرين علمائے کرام نےمختلف اسالے ومفصل کتابیں لکھیں ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ضیاء الصلاۃ‘‘ جناب رضوان اللہ انصاری صاحب کی کاوش ہے۔ اس کتاب میں انہو ں نے نمازیوی کو بتایا ہےکہ نماز میں کی جانے والوی خانے والوی خ تلف کلمات کی ادائیگی کیا مفہوم ہے اور ان کو کس لیے مقرر کیا دیا ڨیا گیا موی د کرنے کا آخر کیا مقصد ہے مزید یہ ہےکہ قرآن مجید کےاس دعوے وَأَقِمِ الصَّلَاةَ إِنَّ الصَّلَاةَى َحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ کی کا حقیقت ہے اور مصنف موصوف نے یہ کوف نے یہ کوب عترضین کوبتلایا جائے کہ نماز ایک جسمانی ورزش کا نار نہیں بلاةہ مخت تمل یہ نماز اپنے اندر ایک لاجک رکھتی ہے اوراس کےبیش بہار ثمرات کی وجہ یہ فرد اور جماعت دوی اللہ تعالی ٰمصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائےاوران کےمیزان حسنات میٌم حسنات میځ ا).