هِر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہہونا چاہئے کہ مومن و مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا اله الا الله محمد رسول الله ہے۔شریعت اسلامیہ اسی تفسیر کلمہ توحیدے ں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا، واه کچھ ایس افعال و عقاید کا بھی تذکرہ فرمایا ھے امور کہ آن کہوتے ہوئے کوئی بھیہ بارگاہ الہی میڪاے قبول نمیکنم. منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم ﷺنے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔ہے کہ انسان یہ عقیدہ رکھے کہ حق باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ فقط وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نه اسے کسی قسم کی امداد کی ضروری است ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے و نہہی وہ کسی سے پیدا ہواہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ اَللّٰہُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ لَوْلَدْ لَّاُدْ لَوْلَدْ یُوْلَدْ لَمْ یَلِدْ . ٌ کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے . و نه کسی که کا بیتا۔ و کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(سورۃالاخلاص)علامہ جرجانی تے توحید کی تعریف طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ الله تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار و سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73) توحید کا استفاده کرد. زیر تبصره کتاب" توحید خالص و اس کی تقاضے "محترم جناب عبد القادر سلفی صاحب تصنیف ہے، جس میں انہوں توحید خالص و اس کے تقاضوں کو قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کیا ہےے. اللّه تعالی سِه دعا ہے کہ وہ 《مولف موصوف کی اسـت کـه اپنی بارگاہ مـیں قبول فرمائـه و آن کے میزان حسنات میںاضافه فرمائے۔آمین(راسخ) باشد.
تاریخ بهروزرسانی
۲ آبان ۱۴۰۲