دنیا کی ہر قوم کو اپنے دفاع کا بھرپور حق حاصل ہے۔پاکستان کے ہمسائے ممالک میں سے بھارت ایک ایسا ملک ہے کہ نے کبھی بھی پاکستان کو ٹھنڈے دلوں قبول نہیں کیا اور وقت پاکس ان کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پاکستان نے ایٹم بنایا اور اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر کر لیا ۔یوم تکبیر یعنی 28مئی پاکستان کی تاریخ میں وہ دن ہے کہ جب پاکستان نے بلوچستان کے مقام نے غی میں ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کے ایٹمی کلب میں شمولیت حاصل کی ۔ اس سے پہلے امریکہ ، چین ، روس ، برطانیہ اور فرانس ایٹمی کلب کے ممبر تھے ۔جبکہ بھارت نے 11 novembre 1998 pour un montant de 15,47 millions d'euros pour 200 millions d'euros et 1998 سے ایٹم بم کے5دھماکے کر کے کلب میں شامل ہواجس کے جواب میں Le 28 novembre 1998, il y a eu une période de 1000 milles du 10.16 janvier ون کے نام سے 7ایٹمی دھماکے کئے۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام دراصل1954میں ہی شروع ہو گیا تھا جب پاکستان کے وزیر اعظم محمد عل ی بوگرہ نے وائٹ ہاوس میں امریکی صدر آیزن ہاور سے ملاقات کی تھی اور پاکستان نے امریکے کے ا یٹم برائے امن (ایٹم فار پیس) کے منصوبہ میں شمولیت کے ساتھ ایٹمی توانائی کے شعبہ میں تحقیق اور ترقی کے لئے ایٹمی توانائی کے کمیشن کے قیام کا اعلان کی ا تھا۔ زیر تبصرہ کتاب"اسلامی بم کا خالق کون؟"محترم مبین غزنوی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں ن ے پاکستانی ایٹم بم کی تیاری اور اس میں پیش آنے والے مختلف مراحل کے بارے میں تفصیلات بیان ک ہیں۔(راسخ).
Date de mise à jour
8 oct. 2023