और देखें ہے جوشخصیت کے بناؤ اور تعمیر میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ یہ کام بچپن سے ہی ہو تو زیادہ موثر اور دیر پاہوتا ہے۔ और देखें اسی لیہا گیا کہ ''ماں کی گودبچہ کا پہلا مدرسہ ہوتا ہے۔‘‘ بچوں کی تعمیر و ترقی کا और देखें اس پہلی درسگاہ میں جو کچھ وہ سیکھتے ہیں اس کی حیثیت پتھر پر لکیر سی ہوتی ہے۔ یہ علم ایسا مضبوط اور مستحکم ہوتا ہے جو زندگی بھر تازہ رہتاہے۔ بتدائے زندگی کے نقوش خواہ مسرت کے ہوں یا ملا ل کے ہمیشہ گہرے ہوتے ہیں،یہی ابت دئی نقوش مسلسل ترقی کرتے رہتے ہیں۔ ã‚¿ और देखें بچپن ہی سے اپنے بچوں کو غیر اسلامی باتیں سکھائیں یابچوں کا اٹھنا بیٹھنا غلط قسم کے لوگوں کے ساتھ ہو جائے تو وہیں باتیں ان کے دل ودما غ پر مرتسم ہوں گی، اور بچے ان ہی لوگوں کا اثر قبول کریں گے پھر ایسے مستقبل می خیر کی امیدنہیں کی جاسکتی۔ سی لیے شیخ سعدی ؒکو کہنا پڑا””خشت اول چوں نہد معمار کج تاثیریا می رود دیوار کج‘‘معما ر جب پہلی اینٹ (بنیاد) کی ٹیڑھی رکھتا ہے تو اخیر تک دیوار ٹیڑھی ہی رہتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب''نیک ماؤں کا مثالی کردار'' محترمہ ام فریحہ، کی ایک نادر تصنیف ہے جس میں انہوں نے ایک مثالی ماں کا کردار، والدہ کی ذمہ داریاں اور اولاد کی حسن تربیت کے احکام و مس ئل کو بڑے احسن انداز سے قلمبند ੩یا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)。