تعلیم ایک ذریعہ ہے،اس کا مقصد اچھی سیرت سازی اور تربیت ہے۔علم ایک روشن چراغ ہے۔علم ایک چاتا ہے۔اس لحاظ سے تعلیم وتربیت شیوۂ پیغمبری ہے۔ اُستاد اورشاگرد تعلیمی نظام کے دو نہایت اہم عنصر ہیں۔ معلّم کی ذمہ داری صرف سکھانا ہی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی ہے۔الی۷پ تعکہے۔الیہ ے بارے میں فرمایا: ﴿يُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَيُزَكّيهِمۚ…. ﴾ (سورة البقرة: ١٢٩)اور نبی ﷺ ان(لوگوں) کو کتاب وحکمت (سنت) کی تعلیم دیتے ہیں اور ان یکیا ۔اس بنا پر یہ نہایت اہم اور مقدس فریضہ ہے ،اسی اہمیت او ر تقدس کے پیش نظر اُستاد اور شاگرد دونوں کی اپنی اپنی جگہ جدا گانہ ذمہ داریاں ہیں۔ اُنہیں پورا کرنا ہر دو جانب کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر ان ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا جائے تو پھر تعلیم بلاشبہ ضامنِ ترقی ہوتی چولافر فور ہے۔ زیر تبصرہ کتاب'' شاگرد کواستاد کی چند نصیحتیں'' مصری عالم دین فضیلۃ الشیخ علامہ محمد شاکریمصری '' آباء للابناء '' کا اردو ترجمہ ہے۔جس میں ایک مشفق استاذ نے شاگرد کو مختلف پند و نصائح سے نوازا ہے۔درحقیقت یہ کتاب اولاد اور طلبہ کی تربیت کےلیے گرانقدر تحفہ ہے ۔ کتا ب ہذا کا مطالعہ اساتذہ کرام اورطلبہ کےلیے نہایت ضروری ہے ۔ اس سےمعلوم ہوگا کہ طلبہ کے کیا فرائض ہیں اور کن امور کی انجام دہی ان کےلیے لازمی ہ مولانا عطاء اللہ حنیف کی خصوصی ترغیب پرعربی کتاب کے ترجمہ کی سعادت جناب ابوالقاسم حکیم الحفہ ل کی ہے ۔ ترجمہ نہایت محنت او رعمدہ پیرائے میں کیا گیا ہے۔ ترجمہ اسقدر دلکش شستہ اور عام فہم ہے کہ اس سے اصل کتاب کا گمان ہے ۔یہ کتاب قسط وار ہہ ں شائع ہوتی رہی بعد ازاں اسے عامۃ الناس کے استفادہ کےلیے 1987ء کتابی صورت میں شائع کے ب کو اساتذہ وطلبہ کےلیے نفع بخش بنائے (آمین)۔(م۔ا).
Dikemas kini pada
7 Okt 2023