صحیح احادیث کے مطابق رکعاتِ تراویح کی مسنون تعداد آٹھ ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب ہ تعداد ہے ۔مسنون تعداد کا مطلب ہ تداد ہ ے بسند صحیح ثابت ہے ۔ رکعات ِتراویح کی مسنون تعداد اوررکعات تراویح کی اختیاری تعداد میں فرق ہے ۔ مسنونتعدادامسنونتعداداکامطلبہکہجوتعداداللہہابتہےہابتہےہہےتتہےثثتتہےثتتتہےہےتتتہےثےتتتہےابتہےثےتتتثےتت نیطنےلیےمنتختخےوئےےوئےےوئےکہیہایکییہایکییہایکییہایکییہایکییہایکییہایکنیہایکییہایکنفلنمازہےاسلیےجکرکعات چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔اورصحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان او رغیر رمضان ی و یں ہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھااور حضرت جابر کی روایت کے مطابق رسول اللہ کنم ﷺ ی نے صحابہ ہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں او ر حضرت عمر نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیاتگا یور ی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضر ت عمر بن خطاب , حضرت علی بن ابی طالب, حضرت ابی بن کعب اور وردل مدر سے 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب '' البرہان فی قیام رمضان اعنی ترویح سنت صر ف آٹھ ہیں بجواب تراویج صرف بیس ویں بجواب تراویج صرف بیس ویں راہوالی کی تصنیف ہے جوانہو ں نے مولوی نور احمد چشتی کی کتاب '' نماز تراویح صرف بیس ہیں'' کے جواب میں لکھی ۔ اور چشتی صاحب کی کتاب کا مدلل جواب دیتے ہوئے ثاتب کیا ہےکہ مسنون نمازکراویح ہ ہہ تعداد ہےکہ ی صاحب پوری کتاب میں کسی صحیح حدیث سے باجماعت بیس تراویح سنت ِ رسول ﷺ تو درکنار ہ خلفاء ی مرسول ﷺ تو درکنار ہ خلفاء ی مرسول کرسکے کہ حضرت ابو بکر صدیق ,حضرت عمرفاروق, حضرت عثمان غنی اور حضرت علی نے بنفس نفیس بیس رکعات تراویح پڑڑھ
အပ်ဒိတ်လုပ်ခဲ့သည့်ရက်
၂၀၂၃၊ အောက် ၂၅