چوتھی صدی ہجری کے نامور تاجدارِ حدیث امام دارقطنی ( (306 – 385جن کے تذکرے کے بغیر چوتھی صدی کی تاریخ نا مکمل رہے گی ۔ ان کا مکمل نام یہ ہے ابو الحسن علی بن عمر بن احمد Você não pode se preocupar com isso عبدللہ الدار قطنی البغدادی ہے, انہیں امام حافظ مجوِّد, شیخ الاسلام, محدث کے القاب سے یاد کیا جاتا ہے، ان کا تعلق بغداد کے محلہ دار قطن سے تھا جس کی وجہ سے انہیں الدارقطن ی کہا جاتا ہے۔امام دارقطنی نے اپنے وطن کے علمی سرچشموں سے سیرابی حاصل کرنے کے بعد مختلف ممالک کا سفر کیا اور بڑے بڑے ائمہ کرام س ے تعلیم حاصل کی جن میں ابی القاسم البغوی, یحیی بن محمد بن صاعد, ابی بکر بن ابی داود، ا بی بکر النیسابوری, الحسین بن اسماعیل المحاملی, ابی العباس ابن عقدہ, اسماعیل الصفار, اور دیگر شامل ہیں۔امام دارقطنی, علل حدیث اور رجالِ حدیث, فقہ, اختلاف اور مغازی اور ایام الناس پر دسترس رکھتے تھےحافظ عبد الغنی الازدی فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺکی حدیث پر اپنے وقت میں سب سے بہتر دسترس رکھنے والے تین افراد ہیں۔ ابن المدینی, موسی بن ہارون اور امام دارقطنی ۔امام دارقطنی کی 80 dólares por mês 385 کو ان کا انتقال ہوا اور بغداد کے قبرستان باب الدیر میں معروف الکرخی کی قبر کے نز دیک دفن ہوئے۔ زیر نظر کتاب''امام دارقطنی'' محققِ عصر ممتاز عالم دین مولانا ارشاد الحق اثری﷾ کی تصنی ف ہے جس میں انہوں نے امام دار قطنی کی حیات خدمات کو پیش کرنے کے ساتھ ساتھ امام موص وف پر عائد کردہ الزامات کا مدلل جائزہ بھی لیا ہے ۔ خصوصاً السنن پر تبصرہ, علل الحدیث, جرح وتعدیل میں امام دارقطنی کا مقام, تالیفات وغی رہ پر ان کی اہمیت کے پیش نظر جامع بحث کی ہے اور بتایا ہے کہ بعض فنون حدیث مں تو امام دارقطنی سابق محدثین سے بھی بازی لے گئے ہیں اور بعض فنون میں انہیں سابقیت کا مقام حاصل ہے ۔امام دارقطنی کی حیات وخدمات اور ان کے علمی م قام کو جاننے کےلیے یہ کتاب بیش قیمت علمی تحفہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ مولانا ارشاد الحق اثری ﷾ کی تدریسی, تحقیقی وتصنیفی, علمی اور دعوتی خد مات کو قبول فرمائے اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ بنائے (آمین)(م۔ا).