اس بات میں کسی مسلمان کو کوئی شک نہیں ہونا چاہااا کبہ"غے ور صرف اللہ کے پاس ہے۔ یہ حقیقت قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر دو ٹوک بیان کیان کہ کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہ رہے ارشاد باری تقالی ققالی من فی السمٰوات والارض الغیب الاّ اللہ"(النمل) ترجمہ۔"ن کہہ دیجیے! کہ جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے، ا٦ میان می یب کا علم نہیں رکھتا، سوائے اللہ تعالیٰ کے"۔ مگر اس کے باوجود بھی انسان کو یہ تجسس ضرور رہتا ویۨہ ٺیابیہ ر کے بارے میں کسی نہ کسی طرح رسائی حاصل کر لے۔ اور آج بھی بے شمار لوگوں میں غیب دانی اور مستقؒل بڄییی تلف رجحانات پائے جاتے ہیں۔ ہر اہم کام کا آغاز کرنے کے لیے مثلاً" پسند کی شادیرو کةادیرو کة ح وغیرہ کرنے کے بارے میں یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کاہ ن صان؟ اسی طرح قسمت شناسی کا تجسس بھی ہوتا ہے کہ قسم،ی قسمی ا ۔۔؟ مالدار بنوں گا یا نہیں ۔۔؟ میرے گھر بیٹا ہو اا،یا گا،یا LET اس بھی ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں۔ یہ عامل اپنے آپ کو"غیب دان " اور "دست شناس" ثابت کرنے تشششیکۈ عاملوں بے باقاعدہ اپنا کاروبار بنا رکھا ہے اور جاوہو ٩څڅجاو٧ل مختلف حربے بنا رکھے ہیں۔ زیر نظر کتاب"انسان اور ةالۅ ٩الے مختلف " نام نہاد عاملوں، نجومیوں، کاہنوں اور جادوگةوں آسچرہ وسچرہ ی روشنی میں مکمل دیانت داری کے ساتھ تجزیہ کیا ہے اٌؾ۱ وانے انؾ۱ ئی غلط فہمیوں پردہ اٹھانے کی پورے خلوص کے ساتھ کوشش کوشش کوشش کی ہے۔ اللہ تعالیق ٱکاو۰ اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت سے نوازے اور اہل مسلام ویت سے نوازے اور اہل مسلام سی ور رکھے۔ آمین (عمیر).