سیدنا حسین کی شہادت کا واقعہ جو شریعت محمدیہ تدیرر تش ٨ے کی ٨ے پنے اندر پنہاں رکھتا تھا، افسوس کہ وہ بھی افرتاط وسافری ں سے محفوظ نہ رہ سکا۔ماتمی مجالس کی چیخ وپکةر اور فاتر فاتر فاتر فالس کی بی کے شور میں اس کی صدائے عبرت انگیز گم ہو گئی۔آہ اس کا سارا سامان عبرت وبصیرت بہہ گیا ۔افسوس اس تی ساری عزیوں کے ساتھ ہی زمین میں دفن کر دی گئی۔آہ! دوست اور دشمن دونوں نے اس کے ساتھ بے انصافی ای۔دشقاا ن دت پر خوشیاں منائیں اور اس کی عظمت کو اپنے جور واسدبددسدبددسدبد نے کی کوشش کی۔لیکن دوست نے بھی اس کے حقیقی شرف تتتغفل بدعات اور شرکیہ رسوم کے تاریک پروں مین اس کو چھپا دیاےیاا آیک لس ماتم میں ایک نئے حلقہ ماتم کا اضافہ کریں، اور وااقع وااقع ر شریعت کا سرچشمہ بنائیں۔اور ایک ایسی مجلس منعقد کی ور ماتمی بین کی چیخ وپکار کی بجائے صبر واستقامت، عزیمت وبرداشتر۫ اقاثث اق جان نثاری وفدائیت، اور شہادت وفنا فی سبیل الحریددسۧ درسۧ زیر تبصرہ کتاب"اسوہ حسین"جماعت اہل پاکستان رے معرول معرول م مولانا سید محمد داود غزنوی صاحب کی تصنیف ہے مڈںے مڌس۳ نی نا حسین ۩ی شہادت کو ایک منفرد انداز میں نمونے ری طو کی۩۫ اور ہمیں اس نمونے کی پیروی کرنے کی تلقین کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول ااری یزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین (راسخ).
Aktualizované
21. 10. 2023