یوں تو نبی کریم ﷺ کا ہر ایک ارشاد, ہر جملہ اور ہر لفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ہ ر ایک لفظ میں،ہر ایک جملے میں ہمارے لیے ہدایت اور راہنمائی کے بہت سے پہلو ہیں۔لی کن آپﷺ کے ہزاروں ارشادات عالیہ میں سے جن ارشادات کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ان میں سے ایک خطبہ حجۃ الوداع کا خطبہ بھی 2. نبی کریم ﷺ نے جو آخری حج کیا` اسے دو حوالوں سے حجۃ الوداع کہتے ہیں۔ایک اس حو الہ سے کہ نبی کریم ﷺ نے آخری حج وہی کیا،اور اس حوالے سے بھی کہ نبی کریم ﷺ نے خود اس خطبہ میں ارشاد فرمایا : لعلی لا القاکم بعد عامی ھذا۔ یہ میری تم سے آخری اجتماعی ملاقات ہے،شاید اس مقام پر اس کے بعد تم مجھ سے نہ مل سک وں۔ یعنی حضور ﷺ کے ذہن میں یہ بات تھی کہ میں اپنے صحابہ سے آخری اجتماعی ملاقات کر رہا ہوں۔خطبہ حجۃ الوداع کو اسلام میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔خطبہ حجۃ الوداع بلا شبہ انسانی حقوق کا اولین اور مثالی منشور اعظم ہے۔اس منشور میں کسی گروہ کی حمایت،کوئی نسلی ،قومی مفاد ةسی قسم کی ذاتی گرض وغیرہ کا کوئی شائبہ تک نظر نہیں آتا ہے۔آپ نے اس خطبہ میں اتحادِ امت کا موضوع اپنے سامنے رک ھا اور پھر دردِ امت کی پوری توانائی اسی موضوع پر صرف فرمادی ، پہلے نہایت درد انگیز الفاظ میں قیامِ اتحاد کی اپیل کی، پھر فرمایا کہ پس ماندہ طبقات کو شکایت کا موقع نہ دینا, تاکہ حصارِ اسلام میں کوئی شگاف نہ پڑجائے, پھر اسباب نفاق کی تفصیل بیان کرکے ان کی بیخ کنی کا عملی طور پر سروسامان فرمایا، پھر واضح کیا کہ جملہ مسلمانوں کے اتحاد کا مستقل سنگِ اساس کیا ہ ے؟ آخری وصیت یہ فرمائی کہ ان ہدایات کو آیندہ نسلوں میں پھیلانے اور پہنچانے کے فرض میں کوتاہی نہ کرنا, خاتمہٴ تقریر کے بعد حضور ﷺ نے اپنی ذات کی سرخ روئی ک ے لیے حاضرین سے شہادت پیش کرتے ہوئے اس طرح بار بار اللہ کو پکارا کہ مخلوق خدا کے دل پگھل گئے، آنکھیں سیلاب بن گئیں اور روحیں انسانی جسموں میں تڑپنے لگیں۔ زیر تبصرہ کتاب " خطبہ حجۃ الوداع حقوق انسانی کا عالمی منشور "پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد سابق رئیس کلیہ فنون و صدر شعبہ اسلامی تاریخ جامعہ کراچی کی تصنیف ہے جس می ں انہوں نے اسی عظیم الشان خطبے کے تاریخی پس منطر،مکمل عربی متن ،اردو ترجمہ اور توضیح وتشریح فرمائی ہے۔اللہ تعالی ان کی اس محنت کو قبول فرمائے ۔آمی ن (راسخ).
Posodobljeno dne
27. nov. 2023