نماز دین اسلام کے بنیادی پانچ ارکان میں سے کلمہ توحید کۆ حید کۆارمةد ہے۔ اس کی فرضیت قران و سنت اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ یہ شب معراج کے موقع پر فرض کی گيی, اور امت کو اس تحفہ خدیانخدیاندایاٳ س کو دن اور رات میں پانچ وقت پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرمرنا ادا کرمرنا ہ اجب ہے۔ لیکن نماز کی قبولیت کے لی سب کے لی شرط یہ ہےہے ہےہ کہ کہہ کی نماز کے مواز کے مواز کے مختلف فیہ مسا يل میں سے ایک مسيل ہ فاتحہ خلف الامام کا ہے ہےہ ہہ ہہ امام کے پیچھے مقتدی سورۃ الفاتحث گا یا نہیں پڑھے گا ۔ہمارے علم کے مطابق فرض نفل سمیت ہر نماز کی ہر رکعت میں ساوراۃ میں ساوراۃ اور واجب ہے،نمازی خواہ منفرد ہو, امام ہو یا مقتدی ہو۔ کیونکہ سورۃ الفاتحہ نماز کے ارکان میں سے ایک رکن ہے اور ا؆بمارس ہتی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اس شخص کی کويی نماز نہی ں جبةتةانی نہیں پڑھی۔ دوسری جگہ فرمایا: „جس نے ام القران(یعنی سورۃ الفاتحہ) پڑھے توغاٲر ہ نماز ناقص ہے, ناقص ہے, ناقص ہے, نا مکمل ہے۔ یہ احادیث اور اس معنی پر دلالت کرنے والی دیگر متعدد احادیث سہ کرنے والی دیگر متعدد احادیث سہ مام کے پیچھے سورۃ الفاتحہ پڑھنا واجب اور ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’فاتحہ خلف الامام‘‘ معروف سلفی عالم مولانا خالد گامام‘‘ معروف سلفی عالم مولانا خالد گامام‘‘ معروف سلفی عالم مولانا خالد گامام‘‘ ہے۔ اس میں انہوں نے اختصار کے ساتھ کتاب وسنت کی روشنی فرضیت فرضیت فاباتحفاح ویہ, اقوال صحابہ وتابعین, اور ايمہ کی روشنی میں نہایت مختمرجر مختمرجر بت کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقلدین کے طرف سے جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان اعتراضات وشکیات وشکیوات سن طریق جوابات ديیے ہیں۔ یہ کتاب فرضیت فاتحہ خلف الامام پر ایک کامیاب علمی وتحقیقی کہاوش (م۔ا).