جب کويی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو ایمن فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ, دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخ۩یارے چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قران مجید اور رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ ب قران و سنت کی بنیاد پر قازی کا ومل جايع کیا جايے تو اس کے نتیجے میں متعدد وو جاتے ہو جاتے ہیں.قران مجید کو کیس ے سمجھا جايے? سنت کو سمجھنے کے ليے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جايے گی وغیرہ وغیرہ۔ ان سوالوں کا جواب دینے کے ليے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے, اصاوال ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قران احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قران قران وعشن وسی مستنبط کرنے کے ليے اپنے اپنے اصول وضع کيے ہیں ۔بعض اصول تو تمام مکاتب فکر میں متفق علیہ ہیں جبکہ بعض میافاف بعض میافاف تا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب " حقیقۃ الفقہ" محترم مولانا حافظ محمد یوسف جریفف جویف ہے،جس کی تصحیح ونظر ثانی شیخ الحدیث مولانا محمد داود راز صانی مولانا محمد داود راز صانی وف نے اس کتاب میں تقلید کا معنی ومفہوم،تقلید کے رد میں صحابہ کرام،تابعین عظام اور ايمہ فقہاء کے اقوال اور حدیث کی بججی عاقہاء کے اقوال اور حدیث کی ببجی عاوسم ث بیان کرتے ہويےفقہ کے متعدد ابواب کو بیان کیا ہے اور پرمار کے متعدد ابواب کو بیان کیا ہے اور پرمار کے اقوال بیان کرتے ہويے راجح موقف کی بھی وضاحت فر دی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہےہے دہ ہہ وہ مولف کی اس کاوش کو قبول فرمايے اور ان کے می می می می می می می می می می می می می می می می می اضافہ فرمايے.امین (راسخ).