اج ہر شخص ساينس اور ساينٹیفک کے الفاظ سے تقریبا تقریبا واينٹیفک کے الفاظ سے تقریبا تقریبا واے۔ف کہ موجودہ دور ساينس کا دور ہے۔اس کے باوجود اس سوال کا جواتبی کی گے کہ ساينس کیا ہے؟عام لوگ ٹیلی ویژن،ریڈیو, ٹیلی فون،ہوايی جہاز،ایٹم بم اور اس قسم کی دوسری ایجادات کۦادات کۦو س ،حالانکہ یہ ساينس نہیں ہیں،بلکہ ساينس کا حاصل اور پھل ہیں،بلکہ ساينس کا حاصل اور پھل ہیںیں ہیں،بلکہ ساينس کا حاصل اور پھل ہیںیانسح نی لفظ (Сциентиа)سے مشتق ہے ،جس کے معنی ہیں غیر جانبداری سے حقايق کا ان کی اصل شکل میں باقاعدہ مطالعہ کرنا۔علت ومعلول اومعلول اومعلول اوا تايج کو ایک دوسرے سے منطبق کرنے کی کوشش کرنا یعنی فلاں حالات حالات ہ ظاہر ہوگا۔ پرانے زمانے میں ساينسی عمل کو شخصی ملکیت سمجھا جاتا تھا ۔ اج کل اس کے معنی خاصے بدل گيے ہیں ۔ اج ہر ساينسی کھوج ہر ساينسی عمل اور ہر ساينسی معلومات بنی نبنی ننباواو چکی ہے, ساينس کی ہر کھوج, ہر نتیجہ ہر منزل, ہر تجربہ دنییا چکیجہ ہر منزل, ہر تجربہ دنییا چکی اج کی ساينس کسی ایک سرکار یا کسی ایک ادارے کی جاگیر نہیں ۔ یہ تو علم کا بہتا دریا ہے جو چاہے دو گھونٹ پی لے اور اگر اترمار گر ادمارا ہو اور عمل کو زندگی کا اصول بنانے کا قايل ہو تو اس بہتے دریال بہتے دریال کا ور اپنی سوجھ بوجھ اور کھوج سے علم کے ایسے چشمے تلاش کرتا جايے جو اس کے شوق کی پیاس بجھا سکیں اور دوسروںبیاس کی دعوت دے سکیں ۔ زیر تبصرہ کتاب" ساينس کیا ہے؟" محترم سید قاسم محمود صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ساحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ساةيانة ی تعریف،ساينس کا طریقہ کار،ساينس کی وسعت،ساينس کس اقةاتام , وانات،نباتات اور انسان جیسے موضوعات پر تفصیلی بحث کی ہ24 ساينس کے طلباء کے ليے ایک مفید اور شاندار کتاب ہے،انہیں ارس کا اہیے۔(راسخ).