اس بات میں کسی مسلمان کو چاہیے کہ "غیب" کا علم اور صرف اللہ کے پاس۔ یہ حقیقت قرآن مجید میں کئی جگہوں پر دو ٹوک بیان کر دی گئی ہے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: "قل لا یعلم من فی السمٰوات والارض الغیب الاّ اللہ" (النمل) ترجمہ۔" اے نبیؐ روحانی دیجیے! کہ جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے، ان میں سے کوئی غیب کا علم نہیں، سوائے اللہ کے"۔ لیکن اس کے علاوہ بھی انسانوں کو یہ تجسس مستقل ہے کہ وہ ان غبی امور کے بارے میں کسی بھی طرح سے رسائی حاصل کر لے۔ اور آج بے لوگوں میں غیب دانی اور مستقبل بینی کے اظہار سےمختلف نقشات بھی شمار۔ ہر اہم کام کا آغاز کرنے کے لیے مثالی طور پر "کی شادی، کاروبار شروع کرنا وغیرہ وغیرہ کے بارے میں معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ نقصان ہو گا یا نقصان؟" میرا بیٹا ہو گا یا نہیں؟ عامل اپنے کو"غیب دان" اور "دست شناس" ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ " فاضل مؤلف حافظ مبشر حسین کی ایک تجزیاتی تصنیف۔ جس میں راقم نے ان کا نام نہاد عام، نجومیوں، کاہنوں اور جادوگروں وغیرہ کا قرآن اور سنت کی روشنی میں مکمل دیانت داری کے ساتھ سوچا اور ان کی غلط فہمیوں پردہ پڑا۔ اللہ رب العزت راقم کی کاوش کو بارگاہ میں شرف قبولیت نوازے اور اہل اسلام کو ان نجومیوں سے نوازنے کی کوشش کریں۔ آمین(عمیر)۔
اپ ڈیٹ کردہ بتاریخ
31 اگست، 2023