ہر صاحب عقل کی بات سمجھ سکتے ہیں کہ معاشروں کی اصلاح وتعمیر میں قوموں کی فلاح وکامیابی وترقی چھپی ہے تاریخ ہے کہ ماضی میں جب تک معاشرے کو اسلامی معاشرہ تک نہیں رکھا جاتا اس وقت مسلم قوم سر بلند رہی اور جیسے معاشرہ تباہ ہو گیا۔ اچھی طرح سے امتِ مسلمہ بھی اخلاقی زبوں کو حالی طریقے سے معلوم ہوا کہ فوز وفلاح وکامیابی کے لیے اپنے ملک کی اصلاح کرناضروری ہے کہ اصلاح کے لیے اللہ کے بتائے ہوئے اصول اور اصول کو اختیار کرنا چاہیں اور پاکیزہ عبیب ذات سے اصلاح کریں۔ کال کرنے والے اعمال صالحہ نور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت عربہ جن گھناؤنے کامرتکب تھا قرآن وحدیث ہی جس نے تاریک کو روشن کرکردیا ان بریکوں کو تبدیل کیا۔ محبت، اخوت، شرم وحیا اور اخلاق فاضلہ کے پتلے بن گئے ترقی کے زیے چڑہتے چڑہتے ہیں وہ اوج ثریا پر جا جانا اور نجات ِآخرت کی بشارتیں انہیں قرآن نے سنائی حکومت ربانی کا فرض کہ وہ قانون کے زور سے بدیوں کو مٹاکر کی اصلاح کر کے۔ اور کو بھی چاہیے کہ وہ علمائے ربانی کی اصلاح اورمعاشرے کو کی آلوگی سے پاک کرنے کے لیے ان کو عذابوں سے ڈراتے ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اصلاح معاشرہ ‘‘ مولاناجمال صاحب کے اصلاح معاشرہ ان مضامین کا مضمون ہے جو مختلف اوقات میں مختلف وجرائد میں شائع ہوتا ہے۔ بعد ازاں افادہ عام کے لیے اسے کتاب کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔ اس کتاب میں مصنف موصوف نے دس حقوق کا ذکر کیا ہے جن کی ادائیگی ہر کسی پر ضروری ہے لیکن یہ مختصر ہے لیکن اصلاح معاشرہ کے لیے مفید ہے۔(م۔ا)۔
اپ ڈیٹ کردہ بتاریخ
12 اکتوبر، 2023