+50
ڈاؤن لوڈز
مواد کی درجہ بندی
ہر کوئی
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر
اسکرین شاٹ کی تصویر

اس ایپ کے بارے میں

دورِِید میں بعض اوقات تعلیم فتاجد کی پٹیوں میں غلط خیال جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ کی احثِہ مبارک اپنے اولین دور میں ضبطِ لکھتے ہیں لیکن میں نہیں لائیں لیکن صرف زبانی نقل کرتا ہوں پر اکتفاء کیا گیا اور حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دروخلافت میں کم از کم۔ کم ایک صادق گزرنے کے بعد احادیث لکھے جانے اور ان کو مدون جانے کے کام کا آغاز ہو گیا۔ یہ خیال بالکل غلط ہے اور علمی وتاریخی حقیقت کے خلاف ہے۔کیونکہ نبی ﷺ کے پیارے بابرکت میں حدیث اور سنت کی تدوین کا سلسلہ ایک خاص انداز میں شروع ہو گیا تھا اور اس کی حفاظت و صیانت کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے صحابہ کرام نے کہا تھا۔ ۔ نبی کریم ﷺ نے کہا کہ صحابہ کرام کو حدیث کو محفوظ کرنے کے لیے احث نبوی کو زبانی یاد کرنے اور اس سے لکھنے کی ہدایات فرمائیں۔ اسی لیے مسلمانوں نے نہ صرف قرآن کی حفاظت کا مشورہ دیا بلکہ حدیث کی حفاظت کے لیے بھی غلط فرموش خدمات انجام دیں، ائمہ محدثین نے بھی حفظ احادیث اور کتاب حدیث کے ذذریعے حفاظت حدیث کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شروع میں یہ خوف لاحق تھا کہ ایسا نہ ہو کہ حدیث اور قرآن دونوں کو ایک ساتھ ملا کر بھیجنے کے لیے کچھ لوگوں میں فرق کرنا مشکل ہے، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو احادیث لکھیں۔ مسند احمد کی حدیث میں ہے:لا تكتبوا عني، ومن كتب عني شيئا سوى القرآن فليمحه (مسند أحمد)''مجھ سے کچھ مت لکھو، اور جس نے قرآن کے علاوہ کچھ بات لکھی ہو اسے چاہا۔ کہ مٹا د.''ول اللہ ﷺکا یہ سن 7 ہجری تک حکم رہا ہے، لیکن جب قرآن کی حفاظت کے لیے رسول اللہ ﷺ کو اپنے ساتھیوں کو احادیث دے کر قلمبند کرنے کی اجازت دی گئی ہے، تو صحابہ میں۔ کچھ لوگ تھے جو آپ کی باتیں سننے کے بعد انہیں باضابطہ لکھتے تھے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنتا اسے یاد کرنے کے لیے لکھتا تھا، لوگوں نے مجھے روکا اور کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان ہیں، کبھی خوش کی حالت میں باتیں کرتے ہیں۔ غصہ کی حالت میں، اس پر لکھنا چھوڑنا۔ پھر میں نے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اپنی انگلیوں سے منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:اكتب فوالذي نفسي بيده لا يخرج منه إلا حق (رواه أبو داود والحاكم)"لکھ لیا کرو، قسم ہے اس ذات کی"۔ ہاتھ میں میری جان ہے اس منہ سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔''اسی طرح سیدنا ابوہریرہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ (فتح مکہ کے موقع پر) ایک خطبہ دیا۔ ابو شاہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اسے میرے لیے لکھوا دیجیے، آپ نے کہا: أكتبوا لأبي شاة اسے ابوشاہ کے لیے دو لکھیں۔ (بخاری مسلم) قرآن کے بعد رسول اللہ ﷺ کے انتقال کے بعد جھلیوں، ہڈیوں اور کھجور کے پتوں پر اسے لکھا گیا تھا، اس پر صحابہ نے جمع کیا، لیکن حدیث کو جمع کرنے کی طرف سے کسی کا دھیان نہیں گیا لیکن وہ زبانی طور پر دوسرے تک پہنچ گئے۔ اسے استعمال کرتے رہے، اس کے لیے گئے کچھ لوگ جو حدیثیں لکھتے ہیں ان میں سے کچھ صحیفے مشہور تھے۔ جیسے ''صحیفہ صادقہ'' جو ایک ہزار احادیث پر مشتمل عبداللہ بن عمرو بن عاص عنہ کا صحیفہ تھا، اس کا زیادہ حصہ مسند احمد میں گزر جاتا ہے، ''صحیفہ سمرہ بن جندب،''صحیفہ سعد بن عبادہ۔ ''،''صحیفہ جابر بن عبداللہ انصاری  ''۔ جب مختلف اسلام کا دائرہ شروع ہونا شروع ہوا اور اس کے ساتھی کارکنان مختلف جذبات سے محسوس ہوئے تو ان کی موت ہوگئی اور پھر لوگوں کو یاد آیا کہ ان کی وجہ سے تواب حدیث کو جمع کرنے کی ضرورت ہے۔ 99ہجری میں جب عمر بن عبدالعزیز فریق کے خلیفہ اور آپ کے موقف پر نظر ڈالنے سے اس وقت مسلمان اس نتیجے پر پہنچے کہ احادیث کی تدوین کا انتخاب کیا جائے، آپ نے اپنے اختیارات اور نمائندوں کو اس کے جواب میں کہا۔ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تاکید کی اللہ نے رسول اللہ ﷺ کی احادیث کو جمع کرنے کا کام شروع کیا تو آپ نے کہا کہ آپ نے قاضی ابو بکر بن حزم کو لکھا: ''تم دیکھو، اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث۔ اسی طرح آپ نے دوسرے حلقے میں اور محدثین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں جمع کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے مجھے علم ختم ہونے اور علم ہونے کا اندیشہ ہے۔ آپ میں تو اس میں احادیث جمع کرنے کا ایک طریقہ مشہور ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں رسول کی جمع ہیں اور ان میں صحابہ کے قول اور فعل کو شامل نہیں کیا گیا۔ اور صحیح بخاری کے بعد دوسرے نمبر پر آتا ہے۔ جیسے فلاں نے کہا اور فلاں نے کہا کہ میں اپنے کانوں سے محمد ﷺ کو ایسا بتاتے ہوئے سنا ہے۔
اپ ڈیٹ کردہ بتاریخ
16 اکتوبر، 2023

ڈیٹا کی حفاظت

سیفٹی اس بات کو سمجھنے کے ساتھ شروع ہوتی ہے کہ ڈویلپرز آپ کا ڈیٹا کیسے اکٹھا اور اس کا اشتراک کرتے ہیں۔ ڈیٹا کی رازداری اور سیکیورٹی کے طریقے آپ کے استعمال، علاقے اور عمر کی بنیاد پر مختلف ہو سکتے ہیں۔ ڈویلپر نے یہ معلومات فراہم کی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اسے اپ ڈیٹ کر سکتا ہے۔
فریقین ثالث کے ساتھ کسی بھی ڈیٹا کا اشتراک نہیں کیا گیا
ڈویلپرز کے اشتراک کے اعلان کے بارے میں مزید جانیں
کوئی ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا گیا
ڈویلپرز کے اکٹھا کرنے کے اعلان کے طریقے بارے میں مزید جانیں
Play فیملیز کی پالیسی کی پیروی کرنے کیلئے پُر عزم