انسان کےاندر خواہش اور عقل کےدرمیان مستقل ایک جنگ جاری ہے ے ایک طرف د رف خواہش عقل کےپاس اگر علم ہےتو عقل جیت جاتی ہے ۔ لیکن جب علم ہوتا تو خواہش جیت جاتی ہے۔ سب سےمشکل کام خواہش اور ارادے کوپہچاننا ہے ۔ علم نہیں ہوتا تو انسان فرق نہیں کرپاتا اور تھوڑی دیر کے لیے غافل بال بات ی ہے۔ اور یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ ارادہ ہمیشہ علم او رانجام کی ی بنیادوپ ٹتے ہیں کیونکہ انجام یاد نہیں رہتا۔ جوعلم انسان کو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رویئے یعنی خلق ییی خلق ییی دنیا کیو درست وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی صفات کی معرفت اور آخرت کےحقائْم کی معرفت اور آخرت کےحقائْم کی یہ علم ہوناضروری ہےکیونکہ اس کے بغیر اراداہ نہیں ہوگا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ خواہش سے ارادے تک ‘‘ خواتین کی تعلیم حاہش سے ارادے تک ‘‘ خواتین کی تعلیم حاہش سے ارادے تک ‘‘ خواتین کی تعلیم حاہش ادارے’’ النور انٹر نیشنل‘‘ کی بانی محترمہ نگہت ہاشمی صاحبہ کے ایک کی کے ایک ےاس کتابچہ میں انہوں نے بتایا ہےکہ ارادہ کیوں ٹوٹتا ہے؟ نیکی کاارادہ کیوں نہیں بنتا؟ ارادہ کس بنیاد پر ہوتا ہے؟ خواہش اورارادے میں کیسے فرق کیا جاسکتاہے؟ ارادے کو کیسے مضبوط کیاجاسکتاہے(م۔ا).
Opgedateer op
13 Okt. 2023