اما بعد الحمد لله وكفى والصلاة والسلام على نبيه المصطفى .. علامہ ابن جوزی کی تصنیف "کتاب الحمقاء " کا تذکرہ کئی مرتبہ سامنے آیا اس سے پہلے " کتاب الاذکیاء کا ترجمہ مطالعے میں آچکا تھا۔ جس میں لوگوں کی ذہانت اور فراست کے دل چسپ قصے تھے ۔ تو اس کتاب کے مطالعے کا شوق اور بھی بڑھ گیا تھا کئی لوگوں اور کئی کتب خانوں سے اس کے بارے میں معلومات بھی کیں مگر یہ کتاب دستیاب نہ ہو سکی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے جب بھائی خلیل اشرف صاحب کی ایماء و حوصلہ افزائی پر مجھے دو کتابوں کے ترجمے کی سعادت ملی تو ایک دن جناب نے بتایا کہ میرے پاس "کتاب الحمقاء " ہے اور اس کا ترجمہ کرنا ہے یوں یہ کتاب میرے ہاتھوں تک پہنچی۔ بہر حال ! اس کتاب کا اصل نام "اخبار الحمقاء والمغفلین “ ہے اور اس میں حماقت کی تعریف ، حماقت کی اقسام ، احمق اور اس کی صفات، احمق کے دوسرے اسماء حماقت کیوں سر زد ہوتی ہے ؟ احمق کی نشانیاں، حماقت کا انسانی صفت ہونا، اور عقلمندوں سے احمقوں جیسے افعال کا سر زد ہونا ، اور دیگر دوسرے موضوعات پر کلام کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا مقصد محض احمقوں کے قصے جمع کرنا نہیں ہے۔ بلکہ اس کا انداز تحریر قاری کو اس بات کی دعوت دیتا ہے کہ گفتگو میں احمقوں کے انداز کو پہچان کر اس ۔ ن کر ، اس سے بچنے کی کوشش کی جائے۔ اسی طرح علیم احوال میں ، غصہ نہی مذاق، افسروں اور حکمرانوں کے سامنے بیٹھنے اور گویا ہونے تعلیم میں ذمہ داریوں کا احساس کر کے ، احمقوں کے طور طریقوں سے اجتناب کیا کے آداب، تعلیم و جائے۔ کرتے۔ اس کتاب کا ترجمہ کرنے کے بعد میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ قاری اگر اس کے تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر پڑھے گا تو یقینا اسے محسوس ہو گا کہ اس میں قاری کو احمقوں، ان کے انداز و اطوار ، حرکات و سکنات اور صفات سے پر ہیز کے طریقے سکھائے گئے ہیں۔ یوں ہر شخص خود اپنا محاسبہ بھی کر سکتا ہے کہ کہیں اس کے بعض انداز دیکھ کر لوگ اس بارے میں غلط رائے تو قائم نہیں مثلا ایک عام مرض ہے کہ گفتگو میں اگر درشتی پیدا ہو رہی ہو تو ترکی بہ ترکی جواب دینا، ہر بات کا جواب دینا، ضروری سمجھا جاتا ہے لیکن اگر بنظر انصاف جائزہ لیا جائے تو مذکورہ دونوں باتوں کی وجہ سے بغض و شناعت بڑھ جاتی ہے اور ایسے میں بعض ایسی باتیں زبان سے نکل جاتی ہیں جس کے بعد سوائے اپنا سر پیٹنے کے کچھ نہیں کیا جاسکتا، اور اس کتاب میں ایسے انداز پر بہت سخت اس کتاب میں بڑے بڑے لوگوں کی اغلاط کو ذکر کیا گیا اس کتاب کے اسلوب کو صحیح طور سے عربیت اور اسکے مزاج سے آشنا حضرات، دینی مدارس کے علماء و طلبہ بہتر طور سے سمجھ سکتے ہیں لیکن اسکے اردو ترجمے میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ عام قارئین کو محسوس نہ ہو کہ یہ کتاب انکی دسترس سے بالا تر ہے۔ بلکہ بآسانی انکی سمجھ میں آجائے۔ اسلئے اسکا با محاورہ اردو ترجمہ کیا گیا ہے تاکہ بات کا اصل مزہ دوسرے روپ میں آکر بر قرار رہے۔ اور اس کوشش میں میں کس حد تک کامیاب ہوا یہ اسکا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوگا۔ بهر حال اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اس کتاب کا ترجمہ کرتے وقت اس میں مندرجہ ذیل باتوں کا خصوصی طور پر لحاظ رکھا گیا ہے۔ حضرت مولف نے جو سند بیان کی ہے اسے بھی لکھدیا گیا ہے۔ ترجمه با محاورہ کیا گیا ہے تاکہ معمولی سا اردو دان بھی اس ترجمہ کو سمجھ سکے اور ترجمہ کی عربی الفاظ سے مطابقت بھی برقرار رہے۔ کتاب میں جابجا اشعار آئے ہیں۔ اسمیں عربی دان طبقے کی رعایت رکھتے ہوئے عربی اصل شعر بھی لکھدیئے گئے ہیں تاکہ عربی ذوق رکھنے والے حضرات لطف اندوز ہو سکیں۔ بعض واقعات میں الفاظ کی خصوصیت کی بناء پر الفاظ کئے گئے ہیں انکی تشریح بھی قوسین کے درمیان کر دی گئی ہے۔ ه نحوی صرفی اور ماہرین بلاغت کے قصوں میں انکی بات سمجھانے کیلئے عبارت بڑھائی گئی ہے تو اسے بھی قوسین میں لکھا گیا ہے۔ کہیں کہیں ضرورت کے تحت حاشیہ میں بھی عبارت بڑھائی گئی ہے۔ قرآن کریم کی آیات کے نمبر اور رکوع نمبر اگر کتاب میں نہیں تھے تو انہیں بھی مکمل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بعض جگہ مصنف کے اپنے فقہی مسلک کے مطابق کچھ باتیں آئی ہیں تو انکا جواب دینے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ گیا ہے۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر مکمل اور نہایت مفید ہے اس کتاب کو پڑھنے والوں سے میری درخواست ہے کہ اسے محض چنکلوں اور لطیفوں کی کتاب سمجھنے کے بجائے اس پہلو کو مد نظر رکھ کر پڑھیں جسے علامہ ابن جوزی نے اپنے مقدمے میں واضح فرمایا ہے اور جہاں کوئی عبارت کا ستم محسوس ہوا سے میری کمزوری سمجھیں ” خلق الانسان ضعیفا“۔ وما توفیقی الا بالله مفتی ثناء اللہ محمود فاضل جامعہ دار العلوم کراچی یکم محرم الحرام ۱۴۲۰ھ אחבארול חמקה ואל מוגאפלין אורדו
עדכון אחרון בתאריך
22 בספט׳ 2023
חינוך
אבטחת נתונים
arrow_forward
כדי לשמור על הבטיחות צריך קודם כל להבין איך המפתחים אוספים ומשתפים את הנתונים שלך. נוהלי פרטיות הנתונים ואבטחת הנתונים עשויים להשתנות בהתאם לשימוש, לאזור ולגיל המשתמש. המפתח סיפק את המידע הזה והוא עשוי לעדכן אותו מדי פעם.
האפליקציה הזאת עשויה לשתף את סוגי הנתונים האלה עם צדדים שלישיים