طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ جس کے لفظی معنی ہیں، بت، جادو، جادوگر، گمراہوں کا سردار(ابلیس), ابلیس، سرو، ةرة ةسر۔ آن کریم میں یہ لفظ 8 مرتبہ استعمال ہوا ہےشرعی اصطلاح میۺ طاغوتوا سر۔ شخص ہے، جو ارتکاب جرائم میں ناجائز امور میں اپنے گروہ کا سرغنہ یا سربرہ سربرہ سربرہ وطاغور غت کے امام جوہری نے یہ کی ہے۔ والطاغوت الکاہن والشیطان وکل راس فی الضلال۔ یعنی طاغوت کا اطلاق کاہن اور شیطان پر بھی ہوتا ہے اور اس شخص اور کیطان پر بھی ہوتا ہے اور اس شخص اور ں جو کسی گمراہی کا سرغنہ ہواسلامی اصطلاح میں اس سلسلے میغ مزیعد وسلسلے میغ مزیع۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم ہے جو قانون الہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کی ةے علاوہ کسی دوسرے قانون کی ة ے اور وہ نظام عدالت بھی اسی میں آتا ہے، جو نہ تو اقتدار اعلی یعمطو اعلی یعمنی اﷲ کی کتاب کو سند مانتا ہو۔ لہذا قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت طیثة کی کی ، اس کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منای سے ے منای ہے۔ ایمان اور طاغوت سے کفر یعنی انکار دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ کیونکہ اگر خدا اور طاغوت دونوں کے سامنےسرجھکایا جائے تو ایمان کیدان ب یں ہوتی۔ زیر تبصرہ کتاب"طاغوت، پہچان، حکم، برتاؤ "محترم عبد المنعم مصطفی حی برتاؤ ی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہےاردوترجمہ محترم ڈاکٹر سید شفی محترم ڈاکٹر سید شفی ے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے طاغوت کی پہچان کرواتے ہوئے اس کا اے حکا بی ضح کیا ہے کہ اس کے ساتھ برتاؤ کیسا ہونا چاہئے۔ ا للہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوق کوششوق ن کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائےآمین(راسخ).