اردو میں مستعمل لفظ ”تعویذ“ کا عربی نام ”التمیمة“ ہے۔ عربی زبان میں ”التمیمة' کے معنی اس دھاگے، تار ، یا گنڈے کے ةی ڒ، جس کسی اور حصے میں باندھا جائےاور شریعت اسلامیہ نے ہر طرح کے تعوی کاةاسی۔ طلقا منع فرمایا ہے۔لیکن افسوس کہ آج کے بہت سارے مسلمان ان شرکیہ اور حرام کاموں میں مبتلاء ہیں,اور ان میموٺ ت سے تعویذوں کا رواج پایا جاتا ہےمثلا بچوں کو جنوں وشیاطین اورندو کے لیے، میاں بیوی میں محبت کے لیے ، اسی طرح اونٹوں، گھوڑوں، اور دیگر جانوروں پر نظر بدوغیرہ سے حفاظت کے لیے، اپوگ ے یا پیچھے جوتے یا چپل، آئینوں پر بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاسم بعض دھاگے اور گنڈے لٹکاتے معکاسم ان اپنے گھروں اور دوکانوں کے دروازوں پر گھوڑے کے نعل وغیرہ لٹکاتے ہیں، یا مکانوں پر کالے کپڑے لہراتے ہیںاسی طرح بعض لوگ بالخصوت بالخصوت بالخصوت بالخصوت بالخصوت بالخصوت ہ سے بچاوٴ کے لیے بچوں کے تکیے کے نیچے چھری ,لوہا, ہرن کی کشول کخول تعویذیں وغیرہ رکھتی ہیں یا دیواروں پر لٹکاتی ہیں , یہ ساری چیزیں زمانہ جاہلیت کی ہیں، جن سے اجتناب کرنا حے حؒن سی جن سے اجتناب کرنا بے حؒن ضرو حضرات صحابہ وتابعین ، ائمہ og محدثین کرام اور دیگر اہل علم کی رائقا ةی رائقا ب جح اور صحیح بھی ہے کہ تعویذ خواہ قرآنی ہو یا غیر قرآنی اس کا لٹکانا حرام ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب"تعویذ اور دم کی شرعی حیثیت"محترم رانا ڈاةةٹار محمد نیف ہےجس میں انہوں نے تعویذ گنڈے کی حقیقت،تعویذ گنڈے کے مفنڈے کے مفر اج اور مسنون اذکار وادعیہ جیسی مباحث کو بیان کیا ہے اور اس کے ساتھ شرعی دم کے مسائل کو بھی تفصیل سے بیان کر دیا ہےآْ ن کے ساتھ تعدد موضوعات پر کتب لکھی ہیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اومان ڌاة ں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ).