انسان کےاندر خواہش اور عقل کےدرمیان مستقل ایک جنڷ،ہ۬ا عقل ہے اور دوسری طرف خواہش ۔عقل کےپاس اگر علم ؒ،تتلاییی لیکن جب علم ہوتا تو خواہش جیت جاتی ہے۔ سب سےمشکل کام خواہش اور ارادے کوپہچاننا ہے ۔ علم نہیں ہوتا تو انسان فرق نہیں کرپاتا اور تھوڑی دہی نہیں کرپاتا اور تھوڑی دیر توخواہش غالب آتی ہے۔ اور یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ ارادہ ہمیشہ علم او رانج راپج ہوتا ہے ۔ارادے ٹوٹتے ہیں کیونکہ انجام یاد نہیں رہتا۔ جوعلم انسان کو اس دنیا میں رہتے ہوئے اپنے رویئے ٌعنۂ ٩کلۂ نے کے لیے چاہیے وہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور اس کی آی صفا کی کےحقائق کے انجام کا علم ہے۔ یہ علم ہوناضروری ہےکیونکہ اس کے بغیر اراداہ نہیگاہوڌں ہوگں ہوکہ اس کے بغیر اراداہ نہیں ہوگں ہوکہ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ خواہش سے ارادے تک ’’ خواتین ةی تعویم تعلیم احی وتعلیمی ادارے’’ النور انٹر نیشنل‘ کی بانی حاځځۅ محتنفځۅ LET دہ کیوں ٹوٹتا ہے؟ نیکی کاارادہ کیوں نہیں بنتا؟ ارادہ کس بنیاد پر ہوتا ہے؟ خواہش اورارادے میں کیسے فرق کیا جاسکتاہے؟ ارادے کو کیسے مضبوط کیاجاسکتاہے۔ (م۔ا).
Aktualizované
13. 10. 2023