تصوف ایک انسانی روحانی تجربہ ہے اسے دین وشریعت کا نام نمرہیار کا نام نمرہیاف صوفی کاتجربہ دوسرے صوفی سےجدا ہوتا ہے اوراس تجربے میں تتتسا ق گمراہی اسی قدر بڑھتی جاتی ہے اس تجربے کےلیے انسان کو ہر قردم ہر قردم ہٹنا پڑتا ہے اور تجربے میں جس قد ر تعمق ہوگا اس کے بقدر ا٪شسران ے گا۔ اور یہ تجربہ کسی حدودوقید کا پابند نہیں ہے ۔اس لیے اس مادوقید کا پابند نہیں ہے ۔اس لیے اس مات؈قید گمراہیاں بڑھتی گيیں اوراس ازادي فکر پر قدغن نہیں لگایں اوراس ازادي فکر پر قدغن نہیں لگایا جاسکں جاسکا ندی کوبرا داشت کرلے توتصوف تصوف نہ رہ جايے گا تصوف کا مابتصوف تصوف نہ رہ جايے گا تصوف کا مسیاٯی ت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب جناب عبد المعیدمدنی ﷾ کے تصوف کے موضوع ٹبد المعیدمدنی ﷾ کے تصوف کے موضوع ٹمر مف پیش کیے گيے مقالہ کی کتابی صورت ہے۔ اس میں انگوں نے تصوف کی شرعیت کی شرعیت عملیت عملیت فعالیت اور مضرت پر بات کی ہے ہےہے ہےظہہہ ظظظر کیا ہےہے ہےہ تہیو ہر ہہ خہ سے دین سے خارج شيی ہے او رومرای کا منبع, دنیا میں کويی نظریہ تصوف سے زیادہ گمراہ کن اور فاسد نہیں ہے او ردین کی قران وسنت سے ثابت شدہ باتوں پر تصوف کا عناواف ڑۆواف سارت ہےجو معافی کے لايق نہیں ہے۔ (م۔ا).