Abdullah Novel Part 2

Contains ads
5K+
Downloads
Content rating
Everyone
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image
Screenshot image

About this app

عبداللہ کے پہلے حصے کا خلاصہ
شہر کے اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان ، ساحر ایک کارریس کے اختتام پر خود کو ایک ساحلی درگاہ کے قریب پاتا ہے۔ قریب کھڑی ایک بڑی گاڑی کو دیکھنے کا شوق اسے درگاہ تک دھکیل لاتا ہے اور وہاں ایک پری وش زہرا کی ایک ہی جھلک اسے اپنی دنیا سے بیگانہ کر دیتی ہے۔ لیکن زہرا کا من جیتنا ساحر کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے کیوں کہ وہ واضح الفاظ میں اس کا بھیجا گیا رشتہ ٹھکرا دیتی ہے۔ ساحر کا جنوں اسے درگاہ کے متولی عبداللہ تک کھینچ لاتا ہے، جہاں اُس کی سلطان بابا سے بھی ملاقات ہو جاتی ہے جو عبد اللہ کے اُستاد ہیں۔ ساحر سلطان بابا سے بحث میں الجھ کر اپنی تقدیر کا شکوہ کرتا ہے اور سلطان بابا جواباً اُسے اُکساتے ہیں کہ عشق کا حصول کچھ آسان کام نہیں۔ پہلے ساحر خود کو اس جنوں کا اہل ثابت کرے اور اپنی دنیا چھوڑ کر درگاہ پر عارضی بسیرا کرلے تو کوئی اس دعوے کی سچائی کو تسلیم بھی کرئے۔ ساحر یہ چیلنج قبول کر لیتا ہے۔ لیکن تب اس پر بدر از آشکار ہوتا ہے کہ زہرا کسی اور کی نہیں خود درگاہ کے متولی عبداللہ کی نظر سے گھائل ہے۔ لیکن عبد اللہ اسے بتاتا ہے کہ وہ اب شادی شدہ ہے اور زہرا کبھی بھی اس کی منزل نہیں رہی۔ ساحر گھر والوں کی اجازت سے درگاہ پر آبیٹھتا ہے اور یہاں اسے اپنے نئے نام "عبد اللہ کی شناخت ملتی ہے۔
سلطان بابا پر انے عبداللہ کے ساتھ کسی سفر پر نکل جاتے ہیں اور ساحر مولوی خضر کی تربیت میں درگاہ پر اپنے شب و روز گزارنے لگتا ہے۔ مولوی خضر کی معیت میں اس پر کئی نئے اسرار کھلتے ہیں اور خود زہرا بھی ساحر کے جنوں کے آگے رکھی اپنی ڈھال کو زنگ زدہ پاتی ہے۔ لہذا ساحر سے درخواست کرتی ہے کہ وہ گھر واپس لوٹ جائے کیوں کہ ساحر کا جنوں اس کے راستے کی دیوار ہے۔ ساحر گھر تو لوٹتا ہے لیکن اپنا سبکچھ درگاہ ہی میں چھوڑ آتا ہے۔ آخر کار ساحر کے والدین اس کی بٹی ہوئی زندگی اور تقسیم شدہ رُوح کے ہاتھوں مجبور ہو کر اُسے دوبارہ درگاہ جانے کی اجازت دیتے ہیں۔ لیکن اس بار اُس کی منزل درگاہ نہیں بلکہ سلطان بابا کا ساتھ ہے اور ان دونوں کا پہلا پڑاؤ دُور دراز کی سینٹرل جیل ہے جہاں سکندر نامی قیدی کی پھانسی اگلی صبح ملے ہے۔ مقتول کی بیوہ نائلہ خود کبھی سکندر کی زندگی کی ڈور تھی لیکن اب وہ سکندر کو پھانسی پر جھولتا دیکھنا چاہتی ہے۔ عبداللہ (ساحر ) کی کوشش تو رنگ لے آتی ہے۔ نائکہ آخری وقت میں سکندر کو معاف تو کر دیتی ہے لیکن خود بھی سکندر کی سانسوں کے ساتھ اپنی زندگی کی بازی ہار جاتی ہے۔
سلطان بابا کا اگلا پڑاؤ رباب کی حویلی بنتی ہے جہاں یا قوط نامی ایک جن زادہ زباب کی زلفوں کا اسیر ہے۔ وہ سلطان بابا کو شکست دینے کے لیے عبداللہ کے جسم پر اپنا تسلط قائم کر لیتا ہے لیکن جیت آخر انسان ہی کی ہوتی ہے اور رباب یا قوط کے چنگل سے آزاد ہو جاتی ہے۔ سلطان بابا عبداللہ کو جبل پور روانہ کر دیتے ہیں جہاں راستے میں زہرا کی سوتیلی بہن زریاب کو دیکھ کر عبد اللہ دنگ رہ جاتا ہے اور پھر اُسے جگن نامی غنڈے کے عذاب سے بچانے کے لیے عبداللہ کو ایک بار پھر سلطان بابا کو پکارنا پڑتا ہے۔ زریاب تو جگن کی دست برد سے نکل آتی ہے لیکن خود جبل پور کے خان کریم کی آنکھوں کا تارا، لاریب عبد اللہ کے ماں باپ کی زبانی ساحر اور زہرا کی. لازوال داستان سن کر نا دانستہ عبداللہ کو دل میں بسا لیتی ہے اور شدید بیمار پڑ جاتی ہے۔ عبداللہ کو ایک بار پھر زہرا کے مرہم کی ضرورت پڑ جاتی ہے اور وہ زہرا کو جبل پور طلب کر لیتا ہے۔ لیکن خود زہرا اس مرتبہ عبداللہ کی مستقل مزاجی اور محبت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتی ہے۔ لاریب کو زہرا کی سچائی اور اس جذبے کی طاقت دوبارہ زندگی کی طرف لوٹنے پر مجبور کر دیتی ہے اور زہرا عبداللہ سے کہتی ہے کہ اب اس کی رُوح عبداللہ کے بلاوے کی منتظر رہے گی۔ سلطان بابا اور
عبد اللہ جبل پور سے اپنے نئے سفر پر نکل پڑتے ہیں۔
Updated on
Aug 5, 2024

Data safety

Safety starts with understanding how developers collect and share your data. Data privacy and security practices may vary based on your use, region, and age. The developer provided this information and may update it over time.
No data shared with third parties
Learn more about how developers declare sharing
This app may collect these data types
Device or other IDs
Data is encrypted in transit