تمام انبیاء کرام ایک ہی پیغام اور ایک ہی دعوت لےکر آئےکہ لوگو! صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں سے بچو۔ تمام انبیاء کرام سالہا سال تک مسلسل اس فریضہ کو سرانجام دیتے رہے انھوں نے اس پیغام کو پن چانے کے لیے اس قدر تکالیف برداشت کیں کہ جس کا کوئی انسان تصور بھی نہیں کرسکتاہے حضرت نو ح نے ساڑے نو سو سال کلمۂ توحید کی طرف لوگوں کو دعوت دی۔ اور اللہ کے آخری رسول سید الانبیاء خاتم النبین حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے بھی عقیدۂ توحید کی دعوت ک ے لیے کس قدر محنت کی اور اس فریضہ کو سر انجام دیا کہ جس کے بدلے آپﷺ کو طرح طرح کی تکال یف ومصائب سے دوچار ہوناپڑا۔ عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریمﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علمائے اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں م یں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ امرتسری کی ع قیدہ توحید پر ایک منفرد تحریر ہے۔ مرکزی انجمن حزب الاحناف ہند نے ایک رسالہ ’’العقائد‘‘ شائع کیا۔ جس میں اس کے مصنف علامہ حکیم ابو الحسنات سید محمد احمدقادری (خطیب مسجدوزیر خاں، لاہور) نے ر سول اللہﷺ کے متعلق لکھا کہ رسول اللہﷺ کوبشر کہنا کفر ہے اور رسول اللہ ﷺ عالم الغیب ہیں اور آپ ہر جگہ حاضر وناظر ہیں ''تو 1928ء میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے سید محمد احمد قادری کے اس رسالہ ''العقائد'' کا دلائل سے مزین جواب س پرد قلم کیااور اس رسالہ میں رسول اللہﷺ کے متعلق بیان کیے گئے غلط عقائد کی حقیقت کو خوب واض ح کیا ہے۔ مولانا امرتسری کے رسالہ شمع توحید کو مکتبہ قدوسیہ, لاہور نے 15 سال قبل دوبارہ شائع کیا۔قارئ ین کے استفادہ کے لیے ہم اسے سائٹ پر پبلش کرر ہے ہیں۔ (م۔ا).