مولانا محمد علی جوہر

10+
Descargas
Clasificación de contenido
Para todos
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla
Captura de pantalla

Información de la aplicación

مولانا محمدعلی جوہر (1878ء ۔1931ء)نے ریاست اترپردیش کے ضلع رامپور میں مولانا عبدالعلی کے گھر میں اپنی آنکھیں کھولیں۔مولانا محمدعلی جوہر کے والد محترم مولانا عبدالعلی بھی ایک عظیم مجا ہد آزادی تھے۔ اور انگریزوں کے خلاف ہمیشہ سربکف رہے۔مولانا محمد علی جوہرنے اپنی تحریروں اور تقریروں س ے ہندوستانیوں کے رگوں میں حریت کا جذبہ اس قدر سرایت کر دیا تھا کہ ہر آن کی تحریروں سے ہ ر کوئی باشعور ومحب وطن ہندوستانی انگریزوں کے خلاف لازماً سر بکف نظر آتا تھا۔مولانا نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ ہمیشہ آزادیٔ ہند کے لئے کوشاں رہے  آپ تحریک خلافت کے روح رواں اور عظیم مجاہدِ آزادی ۔مولانا محمد علی جوی کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔بچپن میں ہی ان کے والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا ۔والدین کا سایہ سر پرنہ ہونے کے باوجودآپ نے دینی ودنیوی تعلیم حا صل کی ۔آپ نے الہٰ آباد یونیورسٹی سے بی اے پاس کیا اس کے بعد1898ءمیں آکسفورڈیونیورسٹی ک ے ایک کالج میں ماڈرن تعلیم کی غرض سے داخلہ لیا اور وہاں پر اپنے مذہبی تشخص کو من وعن برقرار رکھتے ہوئے دنیاوی تعلیم حاصل کرتے رہے۔مولانا محمد علی جور بیک وقت بیدار مغزصحافی بھی تھے، بے مثال قلمکار بھی تھے ، پُرا ثرشاعر بھی تھے، فکر جلیل رکھنے والے ادیب بھی تھے،اور ایک بہترین مقرر بھی تھے ۔آکسفورڈ سے واپسی کے بعدآپ رامپور میں ایجوکیشن ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنی خدمات ان جام دینے لگے۔اس کے کچھ دنوں بعدآپ اسٹیٹ ہائی اسکول کے پرنسپل مقرر ہوئے۔آپ کی تحریری ں انگریزی اور اردو زبان میں ہندوستانی اخبارات کی زینت بنتی رہتی تھیں۔آپ نے صحافت کے میدان میں میں ایک اردو ہفت روزہ بنام ''ہمدرد''اور انگلش ہفت روزہ''کامریڈ''کا اجراء بھی کیا۔مولانا ایک عظیم صحافی تھے ،آپ کی تحریریں اتنی شستہ ہوتی تھیں کہ صرف مسلمان ہی ی ا ہندوستانی ہی نہیں بلکہ انگریز بھی بصد شوق پڑھتے تھے اور ان پڑھنے والوں میں افسر پروفیسر،طلبہ،اسکالر سب ھی طرح کے لوگ شامل ہوتے تھے اور سب آپ کی تحریریں دیکھ کر متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے تھے۔ا ٓپ ہندوستان کی آزادی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے اور انگریزوں کے خلاف سربستہ رہے۔جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا ا فی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔ 1919ءکی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔ جامعہ ملیہ دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوا۔ آپ جنوری 1931ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سےانگلستان گئے۔ آپ نے لندن میں ہونے والی گول میز کانفرنس میں کہا تھا کہ ''اگر ہندوستان کو آزادی نہیں دو گے تو یہاں مجھے قبر کے لئے جگہ دے دو،میں غلام ہندوستان میں جانے سے بہتر سمجھوں گا کہ یہ یں مر جاؤں ارو مجھے یہیں دفنا دیا جائے''آخر کار گول میز کانفرنس ناکام ہوئی اور آپ وہیں پر داعی ٔاجل کو لبیک کہہ گئے ۔آپ کے جسد خاکی کو فلسطین لے جایا گیا اور انبیاء کرامؑ کی سرزمین میں آپ کو ابدی آرام کا اعز از ملا۔ زیر تبصرہ  کتابچہ '' ہمارے راہنما مولانا محمدعلی جوہر'' جناب حسن اعرافی صاحب کی کاوش ہےجس میں مصنف موصوف نے مولانا محمد علی جوہر   کی سوانح، خدمات کو  مختصرا ً  قلمبند کیا ہے۔اللہ  تعال یٰ مولاناجوہر اور مسلمانوں کےلیےالگ خطہ پاکستان کو قائم کرنےوالےدیگر مسلمان موحد  راہنماؤں کی قبور پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے ۔ اور پاکستان کو امن وامان کا گہوارہ  بنائے اور ہمیں دینِ اسلام اور پاکستان کے ساتھ  مخلص  حکمرا ن نصیب فرمائے (آمین) (م۔ا).
Última actualización
8 oct 2023

Seguridad de los datos

La seguridad empieza por entender cómo los desarrolladores recogen y comparten tus datos. Las prácticas de privacidad y seguridad de los datos pueden variar en función del modo en que utilices la aplicación, la región donde vayas a usarla y tu edad. El desarrollador ha proporcionado esta información y es posible que la actualice a lo largo del tiempo.
No se comparten datos con terceros
Más información sobre cómo los desarrolladores declaran lo que comparten
No se recogen datos
Más información sobre cómo los desarrolladores declaran lo que recogen
Compromiso con el cumplimiento de la Política de Familias de Play