کوئی بھی زبان سیکھنے کے لئے اس کی لغت کو یاد کرنا اور گرامر سیکھنا ک افی ہے۔ ان دو چیزوں سے اپنا مافی الضمیر سمجھانے اور دوسروں کی ب ات مجھے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے، البتہ اس زبان میں مہارت اور ایک لس ان کے اسرار ورموزواشارات کو سمجھنے کے لئے لغات اور گرامر سے بڑھ کر کچ ھ اور علوم و فنون بھی ضروری ہیں۔ دنیا میں بولی جانے والی متعدد زبانوں میں سے عربی زبان ہی سب سے وسیع زبان ہے، اور اسی زبان کو یہ خاصیت حاصل ہے کہ نہ صرف رہتی دنیا تک، بلک ہ اس دنیا کے بعد کی نئی دنیا میں بھی یہی زبان اپنی آب و تاب کے ساتھ باقی رہے گی۔ قرآن احدیث کا ذخیرہ عربی زبان میں ہی ہے۔ فصاحت و بلاغت سے پر قرآن کریم جیسی معجز کتاب جس کا مقابلہ فصحائے عر , مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان اقدس سے نکلے جوامع الکلم کو کما حقہ سمجھنے اور قرآن وحدیث کے اسرار ورموز اور لطائف سے لطف اندوز ہونے کے لئے کچھ اضافی فنون کی معانی مع کیا۔ اس بارے میں لکھی گئی کتابوں میں سے مختصر المعانی کو یہ اعزاز حاصل ہ ے کہ اسے برصغیر کے مدارس میں درسا پڑھایا جاتا ہے۔ اگر چہ فن بلاغت مشکل و پیچیدہ فن نہیں ، لیکن کم استعداد طلباء عام طو رپر علامہ تفتازانی رحمہ اللہ کی فنی علمی موشگافیوں سے پر اس کتاب him سمجھ نہیں پاتے جس کا یہ نتیجہ لگتا ہے کہ انہیں اس فن سے خاطر خواہ من اسبت نہیں ہوتی ۔ اس چیز کے پیش نظیر مختصر المعانی mountain , لعالیہ کا تحریر کردہ خلاصہ تحسین البانی نی تسہیل مختصر المعانی" ہے ۔ مولانا فرقان احمد ساتکانوی کی تیسیر البلاغہ اور مختصر المعانی کی عام ومتداول شروحات سے بھی اس تفادہ کیا گیا۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اصل کتاب کی طرح اس خلاصے کو بھی شرف قبولیت عطا فرمائے ۔ آمین
ابن الحبيب الفائز