حضرت مولانا بدرِ عالم میرٹھی رحمۃاللہ علیہ ان جید اور ممتاز علماء میں سے ایک ہیں کہ جن کے دم قدم سے آج علم دین کی شمع روشن ہے ، مدارس پھل پھول رہے ہیں اور منبر و محراب کی رونقیں تازہ اور بحال ہیں ۔
موصوف بہ یک وقت قابل مدرس ، فاضل مقرر ، مقبول مصنف ، اردو اور عربی کے بہترین ادیب وشاعر، مؤثر اسلوب تقریر و تحریر اور شگفتہ طرزِ اداء کے مالک تھے ۔
پیدائش
آپ ۳۱۶۱ھ شہر ’’بدایون‘‘ کے ایک نہایت شریف سید گھرانے میں پیدا ہوئے ، جہاں آپ کے والد ماجد حاجی تہور علی صاحب محکمہ پولیس میں انسپکٹر تھے ۔ الٰہ آباد کے ایک انگریزی سکول جب آپ اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کر رہے تھے تو اس دوران حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃاللہ علیہ کا ایک وعظ آپ کے گوش گزار ہوا جس نے آپ کے دل و دماغ کی چولوں کو ہلاکر رکھ دیا ، جس کے سبب آپ نے ا سی وقت سکول کو خیر آباد کہا اور اپنے آپ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دینی علوم کی خدمت کے لئے وقف کردیا۔
حصول تعلیم
چنانچہ آپ کے والد ماجد نے ۱۳۳۰ ھ میں آپ کو مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور داخل کرا دیا ٗ جہاں آپ نے حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری، حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی ،حضرت مولانا ثابت علی اورحضرت مولانا حافظ عبد اللطیف صاحب (رحمھم اللہ اجمعین)سے تمام علوم دینیہ کی تکمیل کی اور ۱۳۳۶ ھ میں دورۂ حدیث پڑھ کر سند فراغت حاصل کی اور پھر وہیں ۱۳۳۷ ھ میں معین مدرس مقرر ہوگئے ، مگر جلد ہی معین مدرسی چھوڑ کر مزید تعلیم حاصل کرنے اور قند مکرر کے طور پر دوبارہ دورۂ حدیث کرنے کے لئے برصغیر پاک و ہند کی عظیم دینی درس گاہ دار العلوم دیوبند میں تشریف لے گئے اور وہاں دورۂ حدیث میں شریک ہوکر۱۳۳۹ ھ میں حضرت مولانا علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری ؒ ، حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن عثمانیؒ ، حضرت مولانا علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ اور حضرت مولانا سید اصغر حسین دیوبندی ؒ جیسے اکابر علماء سے دورۂ حدیث کی کتابیں پڑھیں اور سند فراغت حاصل کی۔
نائب رئیس دارالافتاء
جامعہ معارف الاسلام اسلام آباد
M. S. Mechanical Engineering